تہران،10اپریل(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران میں مئی میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں ملکی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی معتمد اور سخت گیر مذہبی رہنما ابراہیم رئیسی بھی امیدوار ہوں گے۔ سخت گیر حلقوں کے بقول رئیسی حسن روحانی کے مناسب حریف ثابت ہوں گے۔ملکی دارالحکومت تہران سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے بتایا ہے کہ ابراہیم رئیسی، جو آیت اللہ علی خامنہ ای کے بہت قریبی اور معتمد رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور ایک مذہبی لیڈر کے طور پر اپنی بہت سخت گیر سوچ کے باعث ایک غیر لچک دار شخصیت مانے جاتے ہیں، نے یہ اعلان کر دیا ہے کہ وہ بھی اگلے مہینے ہونے والے صدارتی انتخابات میں امیدوار ہوں گے۔اِرنا نے لکھا ہے کہ ابراہیم رئیسی نے صدارتی انتخابی امیدوار بننے سے متعلق اپنی رضامندی کا اعلان اتوار نو اپریل کے روز ایک بیان میں کیا، جس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو اس وقت ’غلط انتظامی روایات اور ملکی ڈھانچے میں مسلسل خرابیوں‘ کا سامنا ہے۔
ایک اسلامی جمہوری ریاست کے طور پر ایران کے سخت گیر مذہبی رہنماؤں کا خیال ہے کہ ابراہیم رئیسی موجودہ ملکی صدر حسن روحانی کے ’مناسب انتخابی حریف‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔ روحانی اس وقت اپنے صدارتی عہدے کے پہلی مدت پوری کر رہے ہیں اور آئینی طور پر وہ مئی میں ایک بار پھر اس عہدے کے لیے امیدوار بننے کے اہل ہیں۔اِرنا نے لکھا ہے کہ ابراہیم رئیسی نے اپنی امیدواری سے متعلق جو بیان جاری کیا، اس میں انہوں نے کہا، ’’تبدیلی کے عمل کا پہلا مرحلہ یہ ہونا چاہیے کہ ایک ایسی مضبوط اور باشعور انتظامیہ اقتدار میں آئے، جو عوام کی خدمت کر سکے اور امتیازی رویوں، غربت اور بدعنوانی کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑ سکے۔‘‘